برصغیر میں ایسے تاریخی اور قدیم ثقافت کے امین شہروں کا کچھ شمار نہیں ک的英文翻譯

برصغیر میں ایسے تاریخی اور قدیم ثقا

برصغیر میں ایسے تاریخی اور قدیم ثقافت کے امین شہروں کا کچھ شمار نہیں کہ یہ سرزمین اتنی قدیم ہے کہ اس کی ہر بستی کی جڑیں گزر چکے زمانوں کی مٹّی میں اتر کر وہاں تک چلی جاتی ہیں جہاں ابھی ابھی کُن فیکون کی صدا آئی تھی لیکن۔۔۔ ان سب شہروں میں اگر کوئی ایک ایسا شہر ہے جس کے نام میں ایک ایسا طلسم ہے کہ اُس کے جادو سے کب کے مقفل ہو چکے تاریخ اور ثقافت کے در کھلتے چلے جاتے ہیں وہ لاہور ہے۔۔۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران انگریزوں کی جانب سے اپنی جان پر کھیلنے والے لاہوری فوجی، بلجیم کے معرکوں کے دوران جب دشمن پر حملہ آور ہوتے تھے تو نعرہ لگاتے تھے ’’موت موت ہے، لاہور لاہور ہے‘‘۔ گئے زمانوں میں دنیا کی تیزترین اور منقش تلواریں شہر لاہور کے ہنرمند تخلیق کرتے تھے، رسول اکرمؐ کی شان میں کہے جانے والے ایک قصیدے میں بھی ’’ہِندی تلوار‘‘ کی دمک اور خوبصورتی کو تشبیہ دی گئی تھی جسے بعدازاں تبدیل کر دیا گیا۔۔۔ اس لاہوری تلوار کی کاٹ بہت گہری ہے، اس کا لگایا ہوا گھاؤ کبھی نہیں بھرتا۔۔۔ جسے لگ گیا وہ تمام عمر اس کی اذیت کی کسک سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہے۔۔۔
لاہور کے بارے میں اپنی کتاب ’’لاہور آوارگی‘‘ کے حوالے سے جب میں کچھ کھوج کر رہا تھا، لوگوں سے سوال جواب کرتا تھا تو کسی نے کہا ’’تارڑ صاحب، آپ یونہی بھٹک رہے ہیں، آپ کے سب سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔۔۔ آپ ذرا اپنے کمپیوٹر سے کچھ چھیڑ چھاڑ کیجئے ’’لاہور۔دے سِٹی آف گارڈنز‘‘۔ نام کا ایک فیس بک پیج کھولئے، قدیم لاہور، تصویروں، نقشوں، مجسموں اور تحریروں کی صورت آپ کے سامنے زندہ ہو جائے گا‘‘ اور میں نے اس مشورے پر عمل کیا اور حیرت اور مسرت کے پنچھی میری آنکھوں میں چہکنے لگے جب میں نے ’’لاہور، دے سِٹی آف گارڈنز‘‘ کے پیج کو کھولا۔۔۔ میں نصف شب تک اس لاہوری تصویر نامے کے ’’ورق‘‘ پلٹتا رہا۔۔۔ اور میں یقین نہ کر سکا کہ دنیا بھر میں لاہور کے کم از کم دس لاکھ شیدائی اس فیس بک پیج کے ’’ورق‘‘ پلٹتے ہیں۔۔۔ ان میں نہ صرف پاکستانی لاہوری ہیں بلکہ پران نوِل ایسے ہندوستانی لاہوری بھی ہیں، ایسے برطانوی اور فرانسیسی گورا لوگ بھی ہیں بلکہ نیوزی لینڈ والے بھی ہیں جن کی یادیں لاہور سے وابستہ ہیں۔ اور یہ سب اپنی لاہوری یادوں کی تحریریں اور تصویریں ’’لاہور، دے سٹی آف گارڈنز‘‘ کے لئے بھیجتے رہتے ہیں اور اس پیج میں لاہور کے حوالے سے میری تحریروں کے تذکرے بھی تھے۔۔۔ دس لاکھ سے زیادہ دنیا بھر کے لوگ اس سے منسلک ہو چکے ہیں، مجھے تو اب تک یقین نہیں آ رہا۔۔۔ اس لاہور کی تصویر کہانی میں برصغیر میں شاید جو پہلی تصویر کیمرے سے اتری وہ بھی شامل ہے۔ 1849ء میں ڈاکٹر میکاش کی کھینچی ہوئی بادشاہی مسجد کی تصویر۔۔۔ اس تصویری مجموعے میں 1914ء میں اتاری گئی دنیا بھر میں رنگین تصویروں کے آغاز کی لاہور کی ایک تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
مجھے اگر کوئی ملاقات کی تمنا کرے تو میں اُسے کہتا ہوں کہ آپ کسی بھی سویر صبح ساڑھے چھ بجے سے ساڑھے آٹھ بجے تک ماڈل ٹاؤن پارک میں چلے آیئے، مجھے وہاں تلاش کر لیجئے۔۔۔ وہاں ایک سویر دھاریدار شرٹ پہنے گٹھے ہوئے بدن کا ایک نوجوان کئی روز تک میرے ’’تکیہ تارڑ‘‘ میں تکیہ کرتا رہا۔۔۔ چپ بیٹھا رہتا اور پھر چلا جاتا اور پھر ایک روز میں نے تنگ آ کر کہا کہ بھائی صاحب۔۔۔ آپ کون ہو، اپنا تعارف کروایئے اور یہاں کیوں اتنی باقاعدگی سے آتے ہو، تمہارا نام کیا ہے تو اُس نے نہایت اطمینان سے پہلے تو ڈن ہِل کا ایک سگریٹ سلگایا اور پھر کہنے لگا ’’میرا نام صدیق شہزاد ہے، آئی ٹی کے شعبے سے تعلق ہے اور آپ کا مداح ہوں‘‘۔۔۔ علاوہ ازیں ’’لاہور، دے سِٹی آف گارڈنز‘‘ کے پیج کو ترتیب دیتا رہتا ہوں‘‘۔
میرا جی چاہا کہ اُس کا منہ چُوم لوں۔۔۔ لیکن میں نے اجتناب کیا کہ کہیں مجھ پر ’’گے‘‘ ہونے کا الزام نہ لگ جائے۔۔۔ البتہ میں نے اُس کا ہاتھ دیر تک تھامے رکھا اور اُس کا شکریہ ادا کرتا رہا کہ اُس نے میرے شہر کا چرچا دنیا بھر میں کر دیا۔۔۔ نہ کسی ادیب کو اتنی توفیق ہوئی اور نہ کسی فلم میکر میں کوئی ایسا کمال تھا کہ وہ لاہور کے قدیم ماضی میں اتر کر اُس کی گمشدہ عظمتوں کو دریافت کرتا۔۔۔ صدیق شہزاد نے ایسا کر دکھایا اور وہ ایک لاہوری بھی نہیں ہے، احمد پور شرقیہ وغیرہ کی جانب سے ادھر رزق کی تلاش میں آ نکلا ہے۔۔۔ لیکن دراصل وہ لاہوری ہے، جیسے ایک مقولہ ہے کہ ہر وہ شخص جو کسی بھی بستی کا ہو اگر شاعری کے طلسم کا اسیر ہو وہ شیراز کا ہے۔۔۔ اگر وہ تہذیب یافتہ اور فنون لطیفہ کا گرویدہ ہو تو وہ پیرس کا شہری ہے۔۔۔ اسی طور اگر کوئی شخص قدامت، تاریخ اور جادوئی ثقافت کی من موہنی دیویوں کا پجاری ہو، وہ ایک لاہوری ہے۔۔۔ صدیق شہزاد بھی لاہوریوں سے بڑھ کر ایک ایسا لاہوری ہے جس نے ’’لاہور، دے سٹی آف گارڈنز‘‘ میں ثابت کر دیا ہے کہ اگر موت، موت ہے تو۔۔۔ لاہور، لاہور ہے۔
0/5000
原始語言: -
目標語言: -
結果 (英文) 1: [復制]
復制成功!
Some of the historical and ancient culture in the subcontinent, not that it is an ancient land count Amin cities that have been passed down in the dust, the roots of each locality of the latter there are up to right now, but powerful voice in all the cities of facon came days. If a name of a city which is a talisman that have locked of history and when the magic Culture in go is Lahore opened up during the first world war, the British military, lahore that jeoparded their lives unto the death by Belgium's معرکوں attack on the enemy had the catchphrase, when during the were, "death is death, Lahore is Lahore. The fastest in the world and the latter were figured with swords used to create skilled, the city of Lahore in the honour of اکرمؐ say ہِندی, "in a Flash of sword kasede and beauty was likened to that later changed in this cut too deep, his sword was estimated at lahore sore, which never was about the horrors of all their life they want... enjoy the prickling of events...In his book about Lahore ' wandering ' Lahore ' in terms of ' when I was tracking some people question was answered, a certain Mr. Tarar said, "you are stumbling in response, you will find all the questions-you just call some strangely, and from your computer," Lahore. Give the City Gardens '. " کھولئے a Facebook page of the same name, ancient Buddha statues as well as Lahore, pictures, maps, literature will be alive in front of you, "and if I followed this advice, and in my eyes, chakine bird of happiness and when I give the city of Lahore, the" gardens of lahore until the middle of the night, I opened the page the image was pltta, "letter" "sheet and could not believe that minimum of Lahore This page "" Facebook lover million less sheet ' Hadith '..., but not only them, there are also Indian, Pakistani lahore lahore نوِل life, such people are white British and French, but also memories of New Zealand are associated with Lahore. And all the pictures and memories, "lahore Lahore, city of Kew Gardens ' give ' and send for testing in Lahore were also my writing about. and more than 1 million people over the world have been attached to it, I still am not sure it was the first photo camera in subcontinent Lahore came down from a picture of the story he is also included. In 1849 doctor drew of picture of the badshahi mosque was mikash. this picture was revealed in 1914 in collections around the world, color pictures of the start of a photograph can be seen Lahore.I met him, I say, I desire if a you never too low season rate at six o'clock from model town park and went in there, I need urgent help please find... There were several days of the body never too, being knit together a young striped shirts my pillow, "Tarar" I was sat, and then possibly to the, and then one day chip it. I fed up, he said, Mr. brother-you Why come here regularly so your presentation clean and who, the most satisfaction, he said, what is your name in the first place, Dunn said, "and then a slgaya smoke Hill my name is Shahzad SIDDIQUE, it sector, and I am also a fan of you" "" "in addition, the city Lahore, Kew Gardens give premium." "" "I will configure the page.میرا جی چاہا کہ اُس کا منہ چُوم لوں۔۔۔ لیکن میں نے اجتناب کیا کہ کہیں مجھ پر ’’گے‘‘ ہونے کا الزام نہ لگ جائے۔۔۔ البتہ میں نے اُس کا ہاتھ دیر تک تھامے رکھا اور اُس کا شکریہ ادا کرتا رہا کہ اُس نے میرے شہر کا چرچا دنیا بھر میں کر دیا۔۔۔ نہ کسی ادیب کو اتنی توفیق ہوئی اور نہ کسی فلم میکر میں کوئی ایسا کمال تھا کہ وہ لاہور کے قدیم ماضی میں اتر کر اُس کی گمشدہ عظمتوں کو دریافت کرتا۔۔۔ صدیق شہزاد نے ایسا کر دکھایا اور وہ ایک لاہوری بھی نہیں ہے، احمد پور شرقیہ وغیرہ کی جانب سے ادھر رزق کی تلاش میں آ نکلا ہے۔۔۔ لیکن دراصل وہ لاہوری ہے، جیسے ایک مقولہ ہے کہ ہر وہ شخص جو کسی بھی بستی کا ہو اگر شاعری کے طلسم کا اسیر ہو وہ شیراز کا ہے۔۔۔ اگر وہ تہذیب یافتہ اور فنون لطیفہ کا گرویدہ ہو تو وہ پیرس کا شہری ہے۔۔۔ اسی طور اگر کوئی شخص قدامت، تاریخ اور جادوئی ثقافت کی من موہنی دیویوں کا پجاری ہو، وہ ایک لاہوری ہے۔۔۔ صدیق شہزاد بھی لاہوریوں سے بڑھ کر ایک ایسا لاہوری ہے جس نے ’’لاہور، دے سٹی آف گارڈنز‘‘ میں ثابت کر دیا ہے کہ اگر موت، موت ہے تو۔۔۔ لاہور، لاہور ہے۔
正在翻譯中..
結果 (英文) 2:[復制]
復制成功!
برصغیر میں ایسے تاریخی اور قدیم ثقافت کے امین شہروں کا کچھ شمار نہیں کہ یہ سرزمین اتنی قدیم ہے کہ اس کی ہر بستی کی جڑیں گزر چکے زمانوں کی مٹّی میں اتر کر وہاں تک چلی جاتی ہیں جہاں ابھی ابھی کُن فیکون کی صدا آئی تھی لیکن۔۔۔ ان سب شہروں میں اگر کوئی ایک ایسا شہر ہے جس کے نام میں ایک ایسا طلسم ہے کہ اُس کے جادو سے کب کے مقفل ہو چکے تاریخ اور ثقافت کے در کھلتے چلے جاتے ہیں وہ لاہور ہے۔۔۔ پہلی جنگ عظیم کے دوران انگریزوں کی جانب سے اپنی جان پر کھیلنے والے لاہوری فوجی، بلجیم کے معرکوں کے دوران جب دشمن پر حملہ آور ہوتے تھے تو نعرہ لگاتے تھے ’’موت موت ہے، لاہور لاہور ہے‘‘۔ گئے زمانوں میں دنیا کی تیزترین اور منقش تلواریں شہر لاہور کے ہنرمند تخلیق کرتے تھے، رسول اکرمؐ کی شان میں کہے جانے والے ایک قصیدے میں بھی ’’ہِندی تلوار‘‘ کی دمک اور خوبصورتی کو تشبیہ دی گئی تھی جسے بعدازاں تبدیل کر دیا گیا۔۔۔ اس لاہوری تلوار کی کاٹ بہت گہری ہے، اس کا لگایا ہوا گھاؤ کبھی نہیں بھرتا۔۔۔ جسے لگ گیا وہ تمام عمر اس کی اذیت کی کسک سے لطف اندوز ہوتا رہتا ہے۔۔۔
لاہور کے بارے میں اپنی کتاب ’’لاہور آوارگی‘‘ کے حوالے سے جب میں کچھ کھوج کر رہا تھا، لوگوں سے سوال جواب کرتا تھا تو کسی نے کہا ’’تارڑ صاحب، آپ یونہی بھٹک رہے ہیں، آپ کے سب سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔۔۔ آپ ذرا اپنے کمپیوٹر سے کچھ چھیڑ چھاڑ کیجئے ’’لاہور۔دے سِٹی آف گارڈنز‘‘۔ نام کا ایک فیس بک پیج کھولئے، قدیم لاہور، تصویروں، نقشوں، مجسموں اور تحریروں کی صورت آپ کے سامنے زندہ ہو جائے گا‘‘ اور میں نے اس مشورے پر عمل کیا اور حیرت اور مسرت کے پنچھی میری آنکھوں میں چہکنے لگے جب میں نے ’’لاہور، دے سِٹی آف گارڈنز‘‘ کے پیج کو کھولا۔۔۔ میں نصف شب تک اس لاہوری تصویر نامے کے ’’ورق‘‘ پلٹتا رہا۔۔۔ اور میں یقین نہ کر سکا کہ دنیا بھر میں لاہور کے کم از کم دس لاکھ شیدائی اس فیس بک پیج کے ’’ورق‘‘ پلٹتے ہیں۔۔۔ ان میں نہ صرف پاکستانی لاہوری ہیں بلکہ پران نوِل ایسے ہندوستانی لاہوری بھی ہیں، ایسے برطانوی اور فرانسیسی گورا لوگ بھی ہیں بلکہ نیوزی لینڈ والے بھی ہیں جن کی یادیں لاہور سے وابستہ ہیں۔ اور یہ سب اپنی لاہوری یادوں کی تحریریں اور تصویریں ’’لاہور، دے سٹی آف گارڈنز‘‘ کے لئے بھیجتے رہتے ہیں اور اس پیج میں لاہور کے حوالے سے میری تحریروں کے تذکرے بھی تھے۔۔۔ دس لاکھ سے زیادہ دنیا بھر کے لوگ اس سے منسلک ہو چکے ہیں، مجھے تو اب تک یقین نہیں آ رہا۔۔۔ اس لاہور کی تصویر کہانی میں برصغیر میں شاید جو پہلی تصویر کیمرے سے اتری وہ بھی شامل ہے۔ 1849ء میں ڈاکٹر میکاش کی کھینچی ہوئی بادشاہی مسجد کی تصویر۔۔۔ اس تصویری مجموعے میں 1914ء میں اتاری گئی دنیا بھر میں رنگین تصویروں کے آغاز کی لاہور کی ایک تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
مجھے اگر کوئی ملاقات کی تمنا کرے تو میں اُسے کہتا ہوں کہ آپ کسی بھی سویر صبح ساڑھے چھ بجے سے ساڑھے آٹھ بجے تک ماڈل ٹاؤن پارک میں چلے آیئے، مجھے وہاں تلاش کر لیجئے۔۔۔ وہاں ایک سویر دھاریدار شرٹ پہنے گٹھے ہوئے بدن کا ایک نوجوان کئی روز تک میرے ’’تکیہ تارڑ‘‘ میں تکیہ کرتا رہا۔۔۔ چپ بیٹھا رہتا اور پھر چلا جاتا اور پھر ایک روز میں نے تنگ آ کر کہا کہ بھائی صاحب۔۔۔ آپ کون ہو، اپنا تعارف کروایئے اور یہاں کیوں اتنی باقاعدگی سے آتے ہو، تمہارا نام کیا ہے تو اُس نے نہایت اطمینان سے پہلے تو ڈن ہِل کا ایک سگریٹ سلگایا اور پھر کہنے لگا ’’میرا نام صدیق شہزاد ہے، آئی ٹی کے شعبے سے تعلق ہے اور آپ کا مداح ہوں‘‘۔۔۔ علاوہ ازیں ’’لاہور، دے سِٹی آف گارڈنز‘‘ کے پیج کو ترتیب دیتا رہتا ہوں‘‘۔
میرا جی چاہا کہ اُس کا منہ چُوم لوں۔۔۔ لیکن میں نے اجتناب کیا کہ کہیں مجھ پر ’’گے‘‘ ہونے کا الزام نہ لگ جائے۔۔۔ البتہ میں نے اُس کا ہاتھ دیر تک تھامے رکھا اور اُس کا شکریہ ادا کرتا رہا کہ اُس نے میرے شہر کا چرچا دنیا بھر میں کر دیا۔۔۔ نہ کسی ادیب کو اتنی توفیق ہوئی اور نہ کسی فلم میکر میں کوئی ایسا کمال تھا کہ وہ لاہور کے قدیم ماضی میں اتر کر اُس کی گمشدہ عظمتوں کو دریافت کرتا۔۔۔ صدیق شہزاد نے ایسا کر دکھایا اور وہ ایک لاہوری بھی نہیں ہے، احمد پور شرقیہ وغیرہ کی جانب سے ادھر رزق کی تلاش میں آ نکلا ہے۔۔۔ لیکن دراصل وہ لاہوری ہے، جیسے ایک مقولہ ہے کہ ہر وہ شخص جو کسی بھی بستی کا ہو اگر شاعری کے طلسم کا اسیر ہو وہ شیراز کا ہے۔۔۔ اگر وہ تہذیب یافتہ اور فنون لطیفہ کا گرویدہ ہو تو وہ پیرس کا شہری ہے۔۔۔ اسی طور اگر کوئی شخص قدامت، تاریخ اور جادوئی ثقافت کی من موہنی دیویوں کا پجاری ہو، وہ ایک لاہوری ہے۔۔۔ صدیق شہزاد بھی لاہوریوں سے بڑھ کر ایک ایسا لاہوری ہے جس نے ’’لاہور، دے سٹی آف گارڈنز‘‘ میں ثابت کر دیا ہے کہ اگر موت، موت ہے تو۔۔۔ لاہور، لاہور ہے۔
正在翻譯中..
結果 (英文) 3:[復制]
復制成功!
Brsghyr main Aysy Tarykhy or Qdym the culture of Kay Amin Shhrwn Ka Kuch Shemar NAHI K Yeh sarzamine ITN Qdym Hai Ke s ki Hr Basti ki Jryn Gzr Chkhy Zmanwn ki Mtay me ater Ker Whan Tak Chly Jaty Hyn Jehan Abhy Abhy Kun Fykhwn ki sound Ayy Thy Lykhn to sp Shhrwn mein agar Koi eik isa sheher Hai Ge Ke Nam mein AIK isa talisman Hai Ke ous Jadu Ka se KAB ho Kay locked Chkhy history or the culture of Ke Dar Khhlty Chly Jaty Hyn Wo Lahore Hy Phly Jang Azeem Kay Doran Angryzwn ki C Anb se Apny par Jean Khhylny wale Lahor Fuji, Bljym Ke Mrkhwn Kay Doran Jeb dushman par hamla var Hwty thy two Nrh Lgaty thay '' the death of death of hay, Lahore Lahore Hai "Gyy Zmanwn mein duniya ki tiz Tarin Plaid AUR. Talvr sheher Lahore Ke Hnrmnd Tkhlyq Khrty thay, Messenger Akhrm ki Shaan mein Khhy Jany wale AIK Qsydy main Bhy" Hendy Talwar "ki ur Dmkh Khwbswrty Koo Tshbyh de its Thy Jsy Bdazan tabdil Kar Diya Gya s Lahor Talwar ki Khat Bht Ghry hay, ES Ka Lgaya Hua Gha Khbhy NAHI Bhrta Jsy leg Gya Wo full Amor es ki Adhyt ki Khskh se kindness Andwz Hwta Rhta HyLahore Ke Bary main Apny the "Lahore Awargy" Ke Hwaly se Jeb mein Kuch Khhwj Ker Rha tha, logo'n se soalojavab Khrta tha t CY ne Khha "Tarar, up the Ywnhy Bhtkh Rhy Hyn, AAP Ke SAB Swalwn Ke reply ml Jayyn Gy up dhra apnay Khmpywtr se Kuch Chhyr Chhar Khyjyy" Lahwrdy Sety of Gardnz "Naam Ka AIK face back Pyj Khhwlyy, Qdym Tswyrwn, Lahore Nqshwn, Mjsmwn or Thryrwn ki shot up Kay Samny zinda Ho Jayy dekhoonga" or main ne s Mshwry par Kya AUR Hyrt AUR masaret Ke Pnchhy Miri Ankhhwn main Chhkhny lagay Jeb mein ne 'Lahore, de Sety of Gardnz "Ke Pyj Koo Khhwla mein a half chip Tak es Lahor tasvir Namy Ke" paper "Pltta Rha AUR mein Yqyn Na Kar CEKA Ke Dina BHR mein Lahore Ke little is about the DES Lakhh Shydayy s face back Pyj Ke" paper "Pltty Hyn to mein Na exchange Pakhstany Lahor Hyn production Pran Nwel Aysy Hindustani Lahor Bhy Hyn, Aysy ur Brtanwy franais Guerra log Bhy Hyn Production Nywzy land wale Bhy Hyn Jun Ki Yadyn Lahore say Wabsth Hyn AUR Yeh sp Apny Lahor Yadwn ki ur Thryryn Tswyryn "Lahore, de Sty of Gardnz Ke Lyy Bhyjty Rhty Hyn or us Pyj main Lahore Ke Hwaly se Meri Thryrwn Ke Tdhkhry Bhy Thy des Lakhh se zyadah duniya BHR Ke log is se Mnslkh Ho Chkhy Hyn, mujhay Tu AB Tak Yqyn NAHI a Rha is Lahore ki tasvir Khhany main Brsghyr main Shayd Joe Phly tasvir Khymry se Atry wo Bhy Hy comprehensive 1849 part main D Akhtr Mykhash ki Khhynchy Hoi ki Badshahi Mosque Tswyr is Tswyry Mjmwy mein 1914 e main Atary its duniya BHR mein Rangin Tswyrwn Ke GHz ki Lahore ki eik tasvir Bhy Dykhhy Ja Skhty HyMujhay agar Koi meet ki Tamana Khry mein Tu Ausy Khhta Hoon Ke up CY Bhy soir Sobh sarhay Che bajey se sarhay Ath bajey Tec model town park main Chly Ayyy, mujhay Whan talash Ker Lyjyy Whan eik soir Dharydar Shrt Phny Gthy Hwyy Badan Ka AIK nojavan Khyy rose Tak mere '' Tkhyh Tarar () the main Tkhyh Khrta Rha Chp Bytha Rhta or reinstate Chla GATA or reinstate AIK Roz main ne Tang Ma Ker Khha K Bhai Sahb AAP Koon Ho, Apna Khrwayyy dating or European Khywn ITN Baqadg Of the se at
正在翻譯中..
 
其它語言
本翻譯工具支援: 世界語, 中文, 丹麥文, 亞塞拜然文, 亞美尼亞文, 伊博文, 俄文, 保加利亞文, 信德文, 偵測語言, 優魯巴文, 克林貢語, 克羅埃西亞文, 冰島文, 加泰羅尼亞文, 加里西亞文, 匈牙利文, 南非柯薩文, 南非祖魯文, 卡納達文, 印尼巽他文, 印尼文, 印度古哈拉地文, 印度文, 吉爾吉斯文, 哈薩克文, 喬治亞文, 土庫曼文, 土耳其文, 塔吉克文, 塞爾維亞文, 夏威夷文, 奇切瓦文, 威爾斯文, 孟加拉文, 宿霧文, 寮文, 尼泊爾文, 巴斯克文, 布爾文, 希伯來文, 希臘文, 帕施圖文, 庫德文, 弗利然文, 德文, 意第緒文, 愛沙尼亞文, 愛爾蘭文, 拉丁文, 拉脫維亞文, 挪威文, 捷克文, 斯洛伐克文, 斯洛維尼亞文, 斯瓦希里文, 旁遮普文, 日文, 歐利亞文 (奧里雅文), 毛利文, 法文, 波士尼亞文, 波斯文, 波蘭文, 泰文, 泰盧固文, 泰米爾文, 海地克里奧文, 烏克蘭文, 烏爾都文, 烏茲別克文, 爪哇文, 瑞典文, 瑟索托文, 白俄羅斯文, 盧安達文, 盧森堡文, 科西嘉文, 立陶宛文, 索馬里文, 紹納文, 維吾爾文, 緬甸文, 繁體中文, 羅馬尼亞文, 義大利文, 芬蘭文, 苗文, 英文, 荷蘭文, 菲律賓文, 葡萄牙文, 蒙古文, 薩摩亞文, 蘇格蘭的蓋爾文, 西班牙文, 豪沙文, 越南文, 錫蘭文, 阿姆哈拉文, 阿拉伯文, 阿爾巴尼亞文, 韃靼文, 韓文, 馬來文, 馬其頓文, 馬拉加斯文, 馬拉地文, 馬拉雅拉姆文, 馬耳他文, 高棉文, 等語言的翻譯.

Copyright ©2024 I Love Translation. All reserved.

E-mail: